-ساجد جاوید ساجد

in steemit •  7 years ago 

تازہ غزل احباب کی نذر


مری لحد پہ بھی آیا نہیں کرو گے تم
مجھے خبر ہے کہ ایسا نہیں کرو گے تم


اسی طرح سے جو احساس مرتا جائے گا
ہجوم دیکھ کے ٹھہرا نہیں کرو گے تم


بدل گیا ہے رویہ تمہارا ایسے کیوں
خدا کی بات بھی سمجھا نہیں کرو گے تم


سنا ہے مرنے کا پھر آج کل ارادہ ہے
مرے رقیب یہ اچھا نہیں کرو گے تم


ہوس پرستی سے پیچھا چھڑا لیا تم نے
سو اپنے جسم کو میلا نہیں کرو گے تم


لگن حضور کے در سے جو ہو گئی ساجد
کسی فقیر کو چلتا نہیں کرو گے تم


سوال کرتے ہوئے غور کر لیا ہوتا
تُو خود ہے دریا تری پیاس مَیں بجھاؤں کیا

ساجد جاوید ساجد

ساجد جاوید ساجد

Authors get paid when people like you upvote their post.
If you enjoyed what you read here, create your account today and start earning FREE STEEM!
Sort Order:  

nice bro @shahzad200888 upvoted visit my wall when you free thanks

meep

meep

good