Zia ul Qur'an ضیاء القرآن

in ziaulquran •  7 years ago 

سلسلہ درسِ ضیاءالقران
از حضرت جسٹس پیر محمد کرم شاہ الازہری علیہ الرحمۃ
قسط 102 سورہ البقرة آیات نمبر 151،152
بسم اللہ الرحمن الرحیم

كَمَا أَرْسَلْنَا فِيكُمْ رَسُولًا مِّنكُمْ يَتْلُو عَلَيْكُمْ آيَاتِنَا وَيُزَكِّيكُمْ وَيُعَلِّمُكُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَيُعَلِّمُكُم مَّا لَمْ تَكُونُوا تَعْلَمُونَ (151)
ترجمہ:
جیسا کہ بھیجا ہم نے تمہارے پاس رسول تم میں سے پڑھ کر سناتا ہے تمہیں ہماری آیتیں اور پاک کرتا ہے تمہیں اور سکھاتا ہے تمہیں کتاب اور حکمت اور تعلیم دیتا ہے تمہیں ایسی باتوں کی جنہیں تم جانتے ہی نہیں تھے
تفسیر:
تعمیر کعبہ کے وقت جو دعا حضرات ابراہیم واسمٰعیل علیہما السلام نے کی کہ ان میں اِن صفات والا رسول مبعوث فرمایا جائے اب بتایا جا رہا ہے کہ وہ دعا مقبول ہوئی۔ اور وہ رسول کریم ان تمام صفات سے متصف ہو کر تشریف فرما ہو گیا
امام وقت قاضی ثناء اللہ پانی پتی اپنی تفسیر مظہری میں تحریر فرماتے ہیں:۔ تکرار الفعل یدل علی ان ھذا التعلیم من جنس اخر ولعل المراد بہ العلم اللدنی الماخوذ من بطون القران ومن مشکاۃ صدر النبی (صلی اللہ علیہ وسلم) الذی لا سبیل الی درکہ الا الانعکاس ۔ ترجمہ: ۔ یعلم کا فعل دوبارہ ذکر کیا جو اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ یہ تعلیم پہلی تعلیم کتاب وحکمت سے الگ نوعیت کی ہے اور شاید اس سے مراد علم لدنی ہے جو قرآن کے باطن اور نبی مکرم (صلی اللہ علیہ وسلم) کے منور وروشن سینہ سے حاصل ہوتا ہے اور اس کے حصول کا ذریعہ یہ مروجہ تعلیم وتعلم نہیں بلکہ انعکاس ہے یعنی آفتاب قرآن کی کرنیں اور ماہتاب نبوت کی شعاعیں دل کے آئینہ پر منعکس ہوتی ہیں (اس عارف ربانی نے اس مسئلہ کو بڑی شرح وبسط سے بیان کیا ہے چاہئے کہ ملاحظہ کیا جائے ) اور اولیائے کاملین جو انوار نبوت کے صحیح وارث ہوتے ہیں وہ بھی اپنے مریدان با صفا پر اسی قسم کے علوم ومعارف کا القا اور فیضان فرماتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہم مسکینوں پر بھی اپنے محبوب مکرم (صلی اللہ علیہ وسلم) کے طفیل یہ انعام فرما دے آمین ثم آمین!

فَاذْكُرُونِي أَذْكُرْكُمْ وَاشْكُرُوا لِي وَلَا تَكْفُرُونِ (152)
ترجمہ:سو تم مجھے یاد کیا کرو میں تمہیں یاد کیا کروں گا اور شکر ادا کیا کرو میرا اور میری ناشکری نہ کیا کرو
تفسیر:
یہاں بھی عارف باللہ قاضی ثناء اللہ کے الفاظ ہی قارئین کی خدمت میں پیش کرتا ہوں۔ ولما کان طریق تحصیل تلک المعارف منحصرا فی الالقاء والانعکاس وکان کثرۃ الذکر والمراقبۃ یفید للقلب والنفس صلاحیۃ الانعکاس من مشکاۃ صدر النبی (صلی اللہ علیہ وسلم) بلا واسطۃ او بوسائط عقب اللہ سبحانہ بقولہ فاذکرونی ۔
ترجمہ:۔ جب ان معارف کے حاصل ہونے کا طریقہ صرف القا اور انعکاس ہے اور ذکر الٰہی اور مراقبہ سے ہی دل میں یہ استعداد پیدا ہوتی ہے کہ وہ حضور (صلی اللہ علیہ وسلم) کے پر نور سینہ سے بلاواسطہ یا بالواسطہ فیضان والقا قبول کر سکے اس لئے حکم دیا کہ میرا ذکر کیا کرو ۔ کثرت ذکر سے ہی تم اس مقام پر فائز کئے جاؤ گے۔ جہاں انوار وتجلیات کی بےمحابا بارش ہوتی ہے اور دوری کے حجاب یکسر الٹ دئیے جاتے ہیں۔
تم مجھے یاد کرو میں تمہیں یاد کروں گا۔ کیا اس سے بڑھ کر بھی بندہ کی کوئی عزت افرائی ہو سکتی ہے کہ اس کا مالک وخالق اس کو اپنی یاد سے سرفراز فرما وے۔ ایک حدیث قدسی بھی ملاحظہ ہوتا کہ اپنے رب کریم کی بندہ نوازی کا آ پ کو اندازہ ہو سکے۔
انا عند ظن عبدی بی وانا معہ اذا ذکرنی فان ذکرنی فی نفسہ ذکرتہ فی نفسی وان ذکرنی فی ملا ذکرتہ فی ملا خیر منہم وان تقرب الی شبرا تقربت الیہ ذرا عاوان تقرب الی ذراعا تقربت الیہ باعاوان اتانی یمشی اتیتہ ھرولۃ (متفق علیہ) ۔
ترجمہ:۔ میرا بندہ جیسے مجھ سے گمان رکھتا ہے ویسا ہی میں اس کے ساتھ برتاؤ کرتا ہوں۔ اگر وہ مجھے دل میں یاد کرے میں بھی اسے ایسے ہی یاد کرتا ہوں اور اگر مجمع عام میں یاد کرے تو میں اس سے بہتر مجمع میں اسے یاد کرتا ہوں۔ اگر وہ ایک بالشت میرے نزدیک ہو تو میں ایک ہاتھ اس کے نزدیک ہوجاتا ہوں۔ اگر وہ ایک ہاتھ میرے نزدیک ہو تو میں ایک قدم اس کے قریب ہو جاتا ہوں۔ اگر وہ چل کر میری طرف آئے تو میں دوڑ کر اس کی طرف جاتا ہوں۔ (بخاری مسلم) ۔
جو انعام میں نے تم پر فرمائے ۔ مثلاً رسول بھیجے ، ہدایت کی توفیق بخشی، شوق ومحبت کا جذبہ عطا فرمایا اس پر شکر ادا کرو۔ نعمتوں کا انکار، رسول کی نافرمانی اور غفلت میں وقت ضائع کر کے ناشکری نہ کرو۔

والسلام

30080027_451680391935092_9072468073147006976_n.jpg

30085799_1300667543411000_27779706736607232_n.jpg

30087251_181959495775574_3204857759656837120_n.jpg

Authors get paid when people like you upvote their post.
If you enjoyed what you read here, create your account today and start earning FREE STEEM!