دوستو السلام علیکم امید ہے کہ اپ سب خیریت سے ہوں گے میں بھی خیریت سے ہوں اج صبح اٹھ کر میں واش روم گیا اور وضو کیا فجر کی نماز ادا کرنے کے لیے مسجد میں چلا گیا مسجد سے واپس ایا تو ناشتہ تیار تھا ناشتہ کرنے کے بعد میں زمین پر چلا گیا جہاں پر میں ٹیوب ویل والے کو کال کی اور اس نے مجھے 5 بجے ٹیوب ویل۔ چلا کر دیا اور میں چاول کی پنیری کے لیے زمین کو پانی لگانے لگا ابھی میں نے ایک کیارے کو پانی لگایا تھا تو مزدور بھی چاول کی پنیر ی لگانے والے اگئے پھر وہ میں واپس ا کر پہلے کبوتروں کی چھت پر گیا جہاں پر میں نے کبوتروں کو دانا پانی ڈالا اور اس کے بعد ان کے لیے چا ئے اور بسکیٹ لیے نے چلا گیا گھر سے چائے لے کر آیا تو ایک جگہ سے نالے میں پانی ٹوٹا ہوا تھا میں نے اس کو جا کے بند کیا پھر مزدور کے ساتھ بیٹھ کے چائے پی پھر مزدور اپنا کام کرنے لگے اور میں پانی لگنے لگا
پھر 11 بجے میں گھر گیا اور گھر سے چاول لے کر ایا جو کہ میں نے مزدوروں کو دیا اور مزدور کھانے لگے جب 12 بجے تو مزدوروں چاول لگا کر فارغ ہو گئے تھے پھر میں نے جا کر ٹیوب ویل بند کرایا اور پھر مزدوروں کو ان کے کام کی مزدوری دی مزدوروں نے کام بہت ہی اچھی طرح سے کیا تھا اس لیے انعام کے طور پر میں نے ان کو ایک ہزار روپیہ زیادہ دیا پھر میں سامان لے کر گھر واپس ایا اور تھوڑا ارام کیا اور پھر نہا دھو کر مسجد میں نماز جمعہ ادا کرنے کے لیے چلا گیا اج سارا دن کام کرنے کی وجہ سے میرا جسم تھکن کی وجہ سے درد ہونے لگا تو میں اپنے کمرے میں جا کر ارام کرنے لگا پھر مجھے عصر کے وقت گھر والوں نے اٹھایا اور میں پھر نماز عصر ادا کر کے کبوتروں کی چھت پر گیا جہاں پر میں نے کبوتروں کو دانہ پانی ڈالا اور پھر مغرب تک میں کبوتروں کی چھت پر ہی بیٹھا رہا پھر گھر واپس ا کر روٹی کھائی اور اج کی ڈائری لکھی