تمام دوستوں کو میری طرف سے السلام علیکم کیسے ہیں آپ سب دوست امید کرتا ہوں خیر خیریت سے ہونگے اور بہت اچھے ہونگے
پران وقتوں میں نے ایک بابا جی تھے ان کے پاس نہ آیک خاندانی ہیرہ تھا اور وہ جو بابا جی تھے وہ تھے بڑے دانا تو بہت سے چوروں نے وہ ہیرہ چرانے کی کوشش کی مگر سب ناکام رہے تو ایک دن نہ بہت سے چور جو آپس میں دوست تھے بیٹھے ہوئے تھے تو ایک نہ کہا کہ میں چوری کرنے میں بہت ماہر ہوں تو میں بابا جی سے وہ ہیرہ چرا لوں گا تو سب دوستوں نے کہا کہ اگر تم ہیرہ چرا لو تو وہ ہیرہ بھی تمہارا اور ہم تمہیں انعام بھی دیں گے تو وہ چل پڑا بابا جی کے گھر پہنچا دروازے پر دستک دی بابا باہر آئے تو اس نے دیکھا کہ بابا جی نے ایک گٹھڑی اٹھا رکھی تھی اور اس سے کہنے لگے کہ میں تو فلاح جگہ پر جا رہا ہوں اور کچھ دنوں بعد واپس آؤں گا تو اس نے کہا کہ بابا جی میں بھی وہیں جا رہا ہوں اسلیئے تو آپ کے پاس آیا ہوں چلو ایک ساتھ چلتے ہیں تو چلتے چلتے جب شام ہوئی تو دونوں میں فیصلہ ہوا کہ اس درخت کے نیچے رات کرنی ہے تو بابا جی نے قمیض اتاری درخت کے ساتھ لٹکا دی اور سو گئی جب اس چور نے دیکھا کہ بابا جی سو گئے ہیں تو وہ اٹھا اس نے بابا جی کی تمام جیبوں کی تلاشی لی مگر ہیرہ ان میں نہیں تھا تو وہ چور بڑا حیران ہوا کے دوپہر کے وقت تو میں نے دیکھا تھا ہیرہ بابا جی کے پاس تھا اب کہاں چلا گیا وہ بڑا حیران ہوا اور ساری رات جاگتا رہا جب تہجد کا وقت ہوا تو بابا جی اٹھے تہجد پڑھی پھر فجر کا وقت ہوا تو بابا جی نے اسے بھی اٹھایا دونوں نے فجر پڑھی اور چل پڑے جب بابا جی اپنی منزل پر پہنچے تو بابا جی فرمانے لگے کہ میں نے تو یہیں رکنا ہے شام کو آجانا واپس چلیں گے تو اس چور نے دن کہیں گزارا شام کو واپس آیا روانہ ہو گئے پھر جب رات ہوئی اسے موقع ملا اس نے تلاشی کی تو ہیرہ نہیں ملا گھر پہنچ گئے مولانا روم فرماتے ہیں کہ اس چور نے ایک کام ایسا کیا جو پہلے کسی چور نے نہیں کیا تھا تو وہ نا پھر بابا جی کے دروازے پر آیا دستک دی اور ساری بات بابا جی کو بتائی اور معافی مانگی تو بابا جی کے پاس رک گیا اور بابا جی کی ٹانگیں دبائیں اور پوچھا کہ بابا جی دوپہر کو پہرہ آپ کی جیب میں ہوتا تھا اور رات کو آپ کہاں چھپاتے تھے تو بابا جی فرماتے ہیں کہ بیٹا میں شام کو ہیرہ تیرے سامان میں رکھ دیتا تھا تو میرے سامان میں تلاشی کرتا تھا اگر تو اپنے سامان میں دیکھتا تو تجھے مل جاتا بیٹا ہیرہ سب کے سامان میں ہوتا ہے سب کے اندر ہیرہ موجود ہے مگر ہم اسے اپنے سامان میں اپنے اندر تلاش نہیں کرتے بلکہ دوسرے کے سامان دوسروں میں تلاش کرتے کرتے اپنا وقت ضائع کرتے رہتے ہیں
In the old days I had a Babaji, he did not have a family diamond and he was a Babaji, he was very wise, so many thieves tried to steal that diamond, but all failed, so one day not many thieves I was sitting as a friend, but one of them did not say that I am very good at stealing, so I will steal that diamond from Baba ji. He walked to Baba Ji's house, knocked on the door, Baba came out, he saw that Baba Ji was carrying a bundle and said to him, I am going to the welfare place and come back in a few days. He said, "Babaji, I am going there too, so I have come to you. Let's go for a walk together." He hung himself from a tree and fell asleep. When the thief saw that Babaji was asleep, he got up and searched all the pockets of Babaji but the diamond was not in them. I saw that Heera was with Baba Ji. Now he is very surprised. Where did he go? He stayed up all night. When it was time for Tahajjud, Baba Ji got up and recited Tahajjud. And when Baba Ji reached his destination, Baba Ji said: I have to stay here, come back in the evening, we will go back, this thief spent the day somewhere, came back in the evening and left, then when night came he got a chance. When they searched, they did not find the diamond. They reached the house. Maulana Rome says that this thief did something which no other thief had done before. When he apologized, he stopped at Baba ji and pressed Baba ji's legs and asked that Baba ji used to keep watch in his pocket in the afternoon and where he used to hide at night, then Baba ji said that he had diamond in his luggage in the evening. I used to search my luggage. If you look in your luggage, you will find it. Son, diamond is in everyone's luggage. They do not look for peace in themselves but keep wasting their time searching for other people's belongings